Agricultural


پاکستان کے لئے موزوں درخت
حالیہ گرمی ، لوڈ شیڈنگ اور ہیٹ اسٹروک کے باعث اموات نے پاکستان کی عوام کو اس بات پر سوچنے پر مجبور کردیا کہ گرمی سے کس طرح بچا جائے ۔اس کے لئے سب سے آسان حل یہ ہی کہ درخت لگائیں جائیں۔
درخت قدرت کا انمول تحفہ ہیں ان کی موجودگی انسانوں جانوروں اور پرندوں سب کے لئے یکساں اہم ہے ۔درخت اپنی بڑھوتری اور ساخت کے اعتبار سے مختلف زمینوں، موسمی حالات میں مخصوص اقسام پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ مخلتف درخت مخصوص آب و ہوا زمین درجہ حرارت بارش میں پروان چڑھ سکتے ہیں ۔مثال کے طور پر ٹھنڈے علاقوں کا درخت پائن گرم مرطوب علاقوں میں نہیں بڑھ سکتا ہے۔لہذا موسمی حالات و تغیرات درختوں کے چناو میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں جن کا ادراک ہونا بہت ضروری ہے۔
*** پنجاب کی آب و ہوا اور موزوں درخت
==================
جنگلات کے نقطہ نظر سے جنوبی پنجاب میں زیادہ تر خشک آب و ہوا برداشت کرنے والے درخت پائے جاتے ہیں ۔ آب و ہوا خشک ہے تو یہاں پر خشکی پسند درخت زیادہ کاشت کئے جائیں جو خشک سالی برداشت کرسکیں ۔بیری،شریں،سوہانجنا،کیکر، پھلائی،کھجور ،ون،جنڈ،فراش لگایا جائے ۔اسکےساتھ آم کادرخت اس آب وہوا کےلئےبہت موزوں ہے۔
وسطی پنجاب میں نہری علاقےہیں اس میں املتاس،شیشم،جامن،توت،سمبل،پیپل،بکاین،ارجن،لسوڑا لگایاجائے۔
شمالی پنجاب میں کچنار، پھلائی،کیل، اخروٹ،بادام،دیودار،اوک کے درخت لگائے جائیں ۔کھیت میں کم سایہ دار درخت لگائیں انکی جڑیں بڑی نا ہوں اور وہ زیادہ پانی استعمال ناکرتاہو ۔
سفیدہ صرف وہاں لگائیں جہاں زمین خراب ہو یہ سیم و تھور ختم کرسکتاہے روز سفیدہ 25 لیٹرپانی پیتا ہے۔جہاں زیرزمین پانی کم ہو اور فصلیں ہوں وہاں سفیدہ نالگائیں ۔
*** اسلام آباد اور سطح مرتفع پوٹھوہار کے لئے موزوں درخت
==================
خطہ پوٹھوہار کے لئے موزوں درخت دلو؛پاپولر،کچنار،بیری،چنار ہیں ۔اسلام آباد میں لگا پیپر ملبری الرجی کاز کررہا ہے اس کو ختم کرنا چاہیے۔خطے میں اس جگہ کے مقامی درخت لگائے جائیں تو ذیادہ بہتر ہے ۔زیتون کا درخت بھی یہاں لگائے جانا موزوں ہے۔
*** سندھ میں موزوں درخت
==================
ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا چاہیے۔
کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہور،جامن،پیپل،بینیان،ناریل اشوکا لگایا جائے۔اندرون سندھ میں کیکر،بیری پھلائی،ون،فراش،سہانجنا، آسٹریلین کیکر لگناچاہیے۔
کراچی میں لگائے جانے والے کونو کارپس کے درخت بھی ہیں۔ یہ درخت کراچی کی آب و ہوا سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتے۔
یہ درخت شہر میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں جبکہ پرندے بھی ان درختوں کو اپنی رہائش اور افزائش نسل کے لیے استعمال نہیں کرتے۔
تاہم معلومات کی عدم فراہمی کے باعث کراچی میں بڑے پیمانے پر یہ درخت لگائے جا چکے ہیں۔ صرف شاہراہ فیصل پر 300 کونو کارپس درخت موجود ہیں۔
*** بلوچستان میں موزوں درخت
==================
صنوبر درخت زیارت میں لگایا جائے ۔زیارت میں صنوبر کا قدیم جنگل بھی موجود ہے۔باقی بلوچستان خشک پہاڑی علاقہ ہے اس میں ون کرک ،پھلائی، کیر، بڑ،چلغوزہ پائن، اولیو ایکیکا،لگایا جائے۔
*** کے پی کے اور شمالی علاقہ جات میں درخت
==================
کے پی کے میں شیشم،دیودار پاپولر،کیکر،ملبری،چنار،پائن ٹری لگایا جائے
*** درخت لگانےکاوقت، تیاری اور اسکی حفاظت
==================
اگر آپ سکول کالج یا پارک میں درخت لگا رہے ہیں تو درخت ایک قطار میں لگے گئیں اور ان کا فاصلہ دس سے پندرہ فٹ ہونا چاہیے۔گھر میں لگاتے وقت دیوار سے دور لگائیں ۔آپ بنا مالی کے بھی درخت لگا سکتے ہیں نرسری سے پودا لائیں ۔ زمین میں ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا کھودیں۔نرسری سے بھل ( اورگینک ریت مٹی سے بنی) لائیں اس میں ڈالیں ۔پودا اگر کمزور ہے اس کے ساتھ ایک چھڑی باندھ دیں ۔پودا ہمیشہ صبح کے وقت لگائیں یا شام میں لگائیں ۔دوپہرمیں نا لگائیں اس سے پودا سوکھ جاتا ہے۔پودا لگانے کے بعد اس کو پانی دیں ۔گڑھا نیچا رکھیں تاکہ اس میں پانی رہیں ۔ہر ایک دن چھوڑ کر پانی دیں ۔سردی میں ہفتے میں دو بار پودے کے گرد کوئی جڑی بوٹی نظر آئے تو اسکو کھرپے سے نکال دیں۔اگر پودا مرجھانے لگے تو گھر کی بنی ہوئی کھاد یا یوریا فاسفورس والی کھاد اس میں ڈالیں لیکن بہت زیادہ نہیں ڈالنی کھاد اس سے بھی پودا سڑ سکتا ہے ۔بہت سے درخت جلد بڑے ہوجاتے ہیں کچھ کو بہت وقت لگتا ہے۔سفیدہ پاپولر سنبل شیشم جلدی بڑے ہوجاتے ہیں دیودار اور دیگر پہاڑی درخت دیر سے بڑے ہوتے ہیں۔ گھروں میں کوشش کریں شہتوت،جامن، سہانجنا،املتاس، بگائن نیم لگائیں ۔
ہمیں بہت درخت لگانا ہوں گے ۔چائنہ چالیس ہزار درختوں کا شہر آباد کرنے جارہا ہے تو ہم کیوں نہیں یہ کرسکتے ۔جاپان میں بچہ پیدا ہوتا ہے اسکے کے نام سے درخت لگ جاتا ہے ۔اگر ہم نے گرمی اور سانس کی بیماریوں سے بچنا ہے تو درخت لگائیں ۔
تحقیق: پروفیسر محمد طاہر صدیقی.

Comments