Asad Ali: حضرت لقمان علیہ السلام کی تدبیر

حضرت لقمان علیہ السلام  
حسن لقمان علیہ السلام نوبا شہر کے رہنے والے سیاہ فام غلام تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑی دانائی عطا فرمائی تھی جب آپ چھوٹے تھے تو آپ کے والد نے غربت کے سبب کو بیچ دیا تھا اور  بنی اسرائیل کے ایک شخص نے آپ کو ساڈے تیس دینار میں خرید لیا تھا،  یوں آپ کی غلامی کی زندگی شروع ہوئی۔ آپ اس کے گھر کا کام کرتے تھے ۔ بنی اسرائیل کے اس شخص کو کھیل پر جوا بازی کرنے کی عادت تھی، جیسے آجکل کرکٹ پر جوا بازی ہوتی ہے۔
ایک دن حضرت  لقمان کا آقا اپنے گھر کے سامنے ہونے والے کھیل پر دوبارہ شرط لگا بیٹھا۔ شرط کچھ یوں تھی کہ جو شخص شرط ہار گیا وہ گھر کے سامنے سے گزرنے والی نہر کا سارا پانی پیئے گا اور اگر ایسا نہ کر سکا تو وہ غلام کی زندگی گزارے گا یعنی وہ جیتنے والے کا غلام بن جائے گا ۔چناچہ کھیل شروع ہوا  اور حضرت لقمان کا آقا شرط ہار گیا۔ اب شرط جیتنے  والے شخص نے کہا آگے آؤ اور نہر کا سارا پانی پیو یا غلام کے طور پر میرے پاس آ جاؤ۔ اس شخص نے   آقا کو ایک اور اختیار دیا کہ یا تو میرے غلام بن جاؤ یا میں آپ کی دونوں آنکھیں پھوڑ دیتا ہوں۔ آقا نے کہا مجھے ایک دن کی مہلت دے دیجئے، اس شخص نے مہلت دے دی۔
آقا نے پورا دن انتہائی رنج اور غم کی حالت میں بسر کیا شام کو جب حضرت لقمان علیہ السلام کندھے پر گھر کے لیے سامان اٹھائے  اندر داخل ہوئے اور آقا کو سلام کیا تو خلاف معمول سلام کا جواب نہ ملا    اور نہ ہی ان کے آقا نے ان سے کوئی ہنسی مذاق کی بات کی۔ ان کا آقا  جب بھی ان کو دیکھتا تو ان سے دانائی کی باتیں سنتا تھا اور ہنسی مذاق بھی کرتا تھا۔  لقمان علیہ السلام نے جب یہ بات دیکھی تو ان کے پاس بیٹھ گئے اور عرض کیا کہ کیا بات ہے  میں آپ کو افسردہ دیکھ رہا ہوں ۔ ان کے آقا نےاپنا منہ پھیر لیا آپ نے دوسری مرتبہ کہا آقا نے  منہ پھیر لیا پھر آپ نے دوسری مرتبہ کہا آقا نے  پھر بھی نہ سنا ۔ اس حالت میں آپ سے رہا نہ گیا آپ نے فرمایا اپنی پریشانی مجھے بتائیے شاید میرے پاس کوئی حل ہو آقا  نے آپ کو صبح کا قصہ سنا دیا آپ نے کہا آپ غم زدہ  نہ ہوں میرے پاس اس کا حل موجود ہے۔
آقا نے پوچھا کہ وہ حل کیا ہے آپ نے کہا کہ جب وہ آدمی آپ کے پاس آئے اور آپکو نہر کا سارا پانی پینے کو کہے تو آپ ان سے کہنا کہ دونوں کناروں کے درمیان کا پانی پیوں  یا لمبائی کا پانی پیوں  وہ آپ سے کہے گا کہ دونوں کناروں کے درمیان کا پانی پی لو لہذا جب یہ آپ کو اس بات کا کہے تو آپ کہنا لمبائی میں جاری پانی کو روک لو تاکہ میں دونوں کناروں کے درمیان کا پانی پی سکوں اور چونکہ وہ دونوں کناروں کے درمیان کا پانی نہیں روک سکے گااور وہ اس کی طاقت بھی نہیں رکھتا ۔اس طرح آپ اس شخص سے بری الذمہ ہو جائیں گے جس کی وجہ سے اس کے غلام بننے والے تھے ۔آقا بات سمجھ گیا اور اسکا دل  بہت خوش ہو گیا۔  اگلی صبح جب وہ آدمی آپ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میری شرط پوری کیجیے آقا نے کہا جی ہاں میں آپ کی شرط پوری کرتا ہوں لیکن آپ مجھے بتائیے کہ میں نہر کے دونوں کناروں کے درمیان کا پانی پیو ں یا لمبائی کا اس نے کہا دونوں کناروں کے درمیان کا۔  آقا نے کہا میرے لیے لمبائی کا پانی روک دیں تاکہ میں دونوں کناروں کے درمیان کا پانی پیوں۔   اس شخص نے کہا کہ میں اس کی طاقت کیسے رکھتا ہوں میں اس کی طاقت نہیں رکھتا ۔ یوں آقا غالب آگیا اور اس کی شرط سے آزاد ہو گیا اسی خوشی میں آقا نے حضرت لقمان علیہ السلام کو بھی آزاد کردیا۔ یوں اپنی عقلمندی اور تدبیر سے آپ نے آقا کی جان بھی بچائی اور آپ بھی آزاد  ہو گئے۔



Comments