بیوی کا خاوند کو خیرات کرنا۔۔۔۔
ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ نے عورتوں کو خیرات کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اور کچھ نہ ہو تو زیور ہی کو خیرات کریں۔ حضرت زینبؓ نے یہ حکم سن کر اپنے خاوند حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے کہا کہ جا کر تم رسول اللہﷺ سے پوچھو، کہ اگر کچھ حرج نہ ہو تو جو کچھ مجھے خیرات کرنا ہے وہ میں تمہیں کر دوں، تم بھی تو محتاج ہو، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے کہا کہ بہتر ہے کہ خود تم جا کر پوچھو۔
یہ مسجد نبوی کہ دروازے پر حاضر ہوئیں، وہاں دیکھا کہ ایک بی بی اور کھڑی تھیں اور وہ بھی اسی ضرورت سے آئی تھیں۔ ہیبت کے مارے ہمت نہ پڑتی تھی کہ اندر جا کر خود نبی کریمﷺ سے پوچھتیں۔ حضرت بلال ؓ مسجد سے نکلے تو ان دونوں نے کہا کہ حضرت سے جا کر کہو، دو عورتیں کھڑی پوچھتی ہیں کہ ہم لوگ اپنے خاوندوں کو اور یتیم بچوں پر، جو ہماری گود میں ہوں، صدقہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ بلالؓ سے چلتے چلتے یہ بھی کہہ دیا کہ تم یہ نہ کہنا کہ ہم کون ہیں۔
حضرت بلالؓ نے نبی پاکﷺ سے عرض کیا۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کون پوچھتا ہے؟ حضرت بلال نے کہا: ایک قبیلہ انصار کی بی بی ہے اور ایک زینبؓ ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کون زینب؟ انہوں نے کہا حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی بیوی۔ آپﷺ نے فرمایا: کہہ دو کہ ان کو دوہرا ثواب ملے گا، صدقہ کرنے کا علیحدہ اور قرابت کی پاسداری کا علیحدہ۔ (بخاری و مسلم)
Comments
Post a Comment