ذندہ جزیرہ

ذندہ جزیرہ۔۔۔
کہتے ہیں جب سکندر بادشاہ کی فوج ہندوستان سے واپس اپنے ملک کی طرف روانہ ہوئی شام کے وقت ینہیں راستے میں ایک جزیرہ نظر آیا چنانچہ جیاز کو اس پر لنگر انداز کر دیا گیا اور خیمے لگا دئے گئے اور لشکر کے کئی لوگ اس جزیرے پر اتر گئے  اور رات کے لئے کھانا بنانے کی تیاری کرنے لگے اور جگہ جگہ آگ جلا کر لشکر کے کھانے کا انتظام کیا جانے لگا تو یکدم جزیرے میں حرکت پیدہ ہوئی اور وہ مکمل طور پر پانی کے اندر اتر گیا، جس سے بہت سارے سپاہی ڈوب گئے۔

وہ جزیرہ دراصل زمین کا کوئی ٹکڑا نہیں تھا بلکہ ہندوستان کے پانی میں پائی جانے والی مچھلی رارکال تھی جو کہ اس قدر لمبی چوڑی ہے کہ جب یہ سمندر پر تیرنے لگتی ہے تو ایک چھوٹا سا جزیرہ لگنے لگتی ہے، چونکہ اس کی کھال بہت سخت ہے اس لئے جب اس پر خیمے لگائے گئے تو اس کو کھونٹے گاڑنے کا کچھ اثر نہ ہوا مگر جب اس پر آگ سلگائی گئی تو آگ کی جلن کو کم کرنے کے لئے اس نے ٹھنڈے پانی میں ڈبکی لگا لی جس کے نتیجے میں لشکر کے کئی لوگ ڈوب گئے۔




دوستو دنیا میں مچھلیوں کی کئی اقسام ہیں اسی طرح یہ جسامت کے لحاظ سے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں یہاں اس بات کا قوی امکان ہے کہ کسی روز ہم اس سے بڑی مچھلی کو بھی اپنی آنکھ سے دیکھ سکیں ۔ اللہ کی بنائی دنیا میں پانی ستر فیصد  سے زیادہ ہے  چونکہ سائنس ابھی اس قابل نہیں ہوئی کہ خشکی کے جانداروں ہی کو پوری طرح تلاش کر سکے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ پانی پر مکمل دسترس حاصل کر لیں۔ 

مچھلیوں کی تقریبا تیس ہزار اقسام پائی جاتی ہیں ان میں اگر بڑی مچھلیوں کا ذکر ہو تو شارک کا ذکر نہ ہو کیسے ممکن ہے، شارک عظیم الجثہ مچھلیوں کے گروہ سے تعلق رکھتی ہے اور اس کا ڈھانچہ انتہائی مضبوط ہوتا ہے جو اکثر سیدھائی میں واقع ہوتا ہے ۔ اسی وجہ سے شارک مچھلیوں کا جسم تیرنے کے دوران بھی سیدھا رہتا ہے۔ ڈھانچے کے اردگرد 5 یا 7 گلپھڑے ہوتے ہیں یا پھر یہ دہانے کے نزدیک ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ شارک کے منہ میں نوکیلے دانتوں کی قطاریں ہوتی ہیں۔ شارک کی اقسام میں سفید شارک ‘ ٹائیگر شارک‘ بلیو شارک، ماکو شارک اور ہتھوڑا نما سر یا نوکیلے سر والی شارک شامل ہیں۔ یہ غیر معمولی طور پر خطرات سے بچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور انسانوں کے لئے بھی خطرناک ہیں خاص طور پر اُس وقت جب انسان اُس کو شکار کرتے ہیں۔



اور چھاٹی مچھلیوں میں جھینگا مچھلی جو کہ چٹانی، ریتیلی ، گدلی اور زیرِ سمندر تہوں میں رہتی ہے۔ یہ عام طور پر تنہا رہنا پسند کرتی ہے اور چٹانوں کی دراڑوں ‘ جُھرّیوں اور بِلوں میں جگہ بنالیتی ہے۔ اس کی غذا میں کائی، مردہ جانور اور ان کے اجزا شامل ہوتے ہیں۔ ایک بالغ جھینگا مچھلی 9 انچ (230 ملی میٹر) لمبی ہوسکتی ہے اور اس کا وزن 1.5 پونڈ سے 2 پونڈ (700 سے 900 گرام) تک ہوتا ہے۔ سمندری غذاؤں میں جھینگا مچھلی کو نمایاں مقام حاصل ہے اور یہ دنیا کی مہنگی ترین غذا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بنیادی معاشی ضروریات بہ احسن پورا کرتی ہے۔ جھینگا مچھلی کی دس ٹانگیں ہوتی ہیں جس میں سامنے والی تین جوڑی ٹانگیں تیز دھار والی ہوتی ہیں ۔ اگلی جوڑی سب سے طویل ہوتی ہے نیز سنیل اور مکڑوں کی طرح جھینگا مچھلی کے خون کا رنگ نیلا ہوتا ہے۔ 

Comments