Riyadh to Islamabad


آئیے پہلےریاض کو جانیئے۔۔۔
کسی زمانے میں صحراء کے اندر ایک سرسبزقصبہ تھا۔جو کہ اب جدید ریاض ہے جو ثقافتی دارالحکومت کے طورپر پھل پھول رہا ہے اور اپنے جدید فن تعمیر اور لگژری شاپنگ سینٹروں کے لئے مشہور ہے۔لیکن یہاں کی پرانی روایات اب بھی موجود ہیں، اور مروجہ تفریحی مشغلے جیسے بازاروں میں مول تول کرنا اور اونٹوں کی دوڑ وغیرہ اب بھی مقامی باشندوں اور بیرونی سیاحوں میں کافی مقبول ہیں۔21 ویں صدی کی راحت و سہولیات کے ساتھ قدیم عرب کا لطف لینے کے لئے ریاض کی سیاحت کریں۔ریاض میں دلکش جدید فن تعمیر کا نظارہ کریں، جیسے نورمان فوسٹر میں واقع الفیصلیہ ٹاور اور کنگڈم ٹاور، کنگڈم ٹاور کی 99 ویں منزل پر اسکائی برج سے شہر کے بہترین مناظر کی منظر کشی کریں۔
شاہ فہد انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں اونٹوں کی دوڑ کا لطف لیں۔ سردی کے مہینوں کے دوران ہر پیر کو یہ مقابلے منعقد کئے جاتے ہيں۔جہاں لوگ کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔الفیصلیہ مال میں فیشن ڈیزائنوں کی خریداری کریں یا سوق الثمیری میں روایتی عربی سامانوں جیسے قالین، عطریات اور سونے کے زیورات کے لئے مول تول کریں۔پانچ فٹ موٹی دیواروں والے المسماک قلعہ کے اندر قدیم ریاض کی انوکھی جھلک دیکھیں۔ یہ تقریبا 1865 میں مٹی کی اینٹوں سے بنایا جانے والا مضبوط قلعہ ہے۔ اس کو اب میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے جو مملکت سعودی عرب کی تاریخ بیان کرتا ہے۔حشی (بچہ اونٹ) کا ذائقہ لیں،یہ نجد علاقے کا خصوصی پکوان ہے جہاں ریاض واقع ہے۔ کچھ فاسٹ فوڈ والے ریستورانوں میں حشی برگر بھی پیش کیا جاتا ہے۔

اب چلئے اسلام آباد کو جانئیے۔۔۔
 1958ءتک پاکستان کا دارالحکومت کراچی رہا۔ کراچی کی بہت تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور معاشیات کی وجہ سے دارالحکومت کو کسی دوسرے شہر منتقل کرنے کا سوچا گیا۔ 1958ء میں اس وقت کے صدر  ایوب خاننے  راولپنڈی کے قریب اس جگہ کا انتخاب کیا اور یہاں شہر تعمیر کرنے کا حکم دیا۔اس نئے دارالحکومت کے لئے زمین کا انتظام کیا گیا جس میں صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب سے زمین لی گئی۔ عارضی طور پر دارالحکومت کو  راولپنڈی منتقل کر دیا گیااور  1960ء میں اسلام آباد پر ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوا۔ 1968ء میں  دارالحکومت کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔ اسلام آباد سطح مرتفع پوٹوھار میں مارگلہ پہاڑی کے دامن میں واقع ہے۔ اسکی بلندی540 میٹر (1,770 فٹ)۔ ہے۔یہ شہر اور قدیم شہر  راولپنڈی ساتھ ہی واقع ہیں اور جڑواں شہر کہلاتے ہیں۔،اور دونوں کا کوئی سرحدی تعین نہین ہے۔ اسکے شمال مشرق میں پہاڑی علاقہ مری وقع ہے ، اور جنوب مغرب میں ٹیکسلا کاہوٹہ، جنوب مشرق میں اٹک شمال مشرق میں یہ شہر 906مربع کلو میٹر ہے۔اسلام آباد کی آب و ہوا پانچ موسموں پر مشتمل ہے: موسم سرما ( نومبر فروری) ، موسم بہار ( مارچ اور اپریل ) ، موسم گرما ( مئی اور جون ) ، مانسون یعنی برسات( جولائی اور اگست ) اور موسم خزاں ( ستمبر اور اکتوبر)۔ سب سے گرم مہینہ جون کا ہوتا ہے، سب سے ٹھنڈا مہینہ جنوری کا جبکہ جولائی کے مہینہ میں سب سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔


Comments