سرخ گلاب ایک مضبوط دائمی اور جھاڑی نما پودا ہے ۔ جسکا قد سات فٹ تک ہوتا ہے ۔ یہ اپنی رنگت اور خوشبو کی وجہ سے بیحد مشہور ہے ۔ یہ بہت قدیم گلاب میں ہے ۔ اس پر سارا سال پھول آتے ہیں ۔ بہت سے علاقوں میں یہ ایک نقد اور کمرشل فصل بن گئی ہے ۔ جس سے روزانہ آمدنی حاصل ہوتی ہے ۔ سرخا گلاب کے مقابلہ میں ایسی کوئی فصل نہیں جو روزانہ آمدنی کا ذریعہ ہو ۔ بہت سارے لوگوں کا گلاب سے ذریعہ معاش وابستہ ہے ۔ اس کی کاشت بڑے شہروں جن میں ٹھینگ موڑ، لاہور ، ٹبہ سلطان پور اور ملتان شامل ہیں میں کی جارہی ہے ۔ ٹبہ سلطان پور میں گلاب کی کاشت 450ایکڑ سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور دوسرے بڑے علاقوں میں اس کی کاشت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ ٹبہ سلطان میں پور میں پھولوں کی منڈی بھی قائم ہو چکی ہے ۔ جس میں روزانہ لاکھوں روپے کا پھولوں کا کاروبار ہوتا ہے ۔ گلاب کے تازہ پھول مختلف مذہبی تہواروں پر استعمال ہوتے ہیں ۔ خاص طور پر حج و عمرہ ،عیدین ، ربیع الاول ، شب بارات ، محرم الحرام اور شادی بیاہ کے مواقع پر گلاب کے پھولوں کی پتیاں الیکشن اور ویلن ٹائن ڈے پر استعمال ہوتے ہیں ۔ تمام مذہبی اور غیر مذہبی مواقع پر پھولوں کا ریٹ کافی بڑھ جاتا ہے ۔ محفل کوئی ہو پھولوں کے استعمال کے بغیر ادھوری ہے ۔ گلاب کی پتیاں مختلف قسم کے مصنوعات میں تیاری ہوتی ہیں ۔ جن میں عطر ، عرق گلاب اور گلقند شامل ہیں جن کو طب میں مختلف بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ گلاب کو صابن ، لوشن ، باڈی سپرے ، کریموں اور شیمپو میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ گلاب کی خشک پتیاں بیرون ممالک (دبئی ، سعودی عرب) میں قہوہ ، چائے ، اور گرم مصالحہ میں استعمال ہوتی ہے ۔ کیمیائی اثرات سے پاک (نامیاتی ) گلاب کی خشک پتیوں کی بہت زیادہ مانگ ہے ۔ پھولوں کی صنعت فروغ دے کر قیمتی زر مبادلہ کما یا جا سکتا ہے ۔ گلاب کی کاشت کو فروغ دینے کیلئے پرا سیسنگ انڈسٹری کا قیام انتہائی نا گزید ہے ۔ تاکہ گلاب کی اضافی پیداوار کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے اور اسکی مصنوعات تیار کر کے قیمتی زر مبادلہ حاصل کیا جا سکے ۔ اس سے لوگوں کے روزگار اور آمدن میں اضافہ ہوگا ۔
آب و ہوا :۔
گلاب کا پودا سخت سردی گرمی کو سخت نا پسند کرتا ہے ۔ سردیوں میں کورا پڑنے سے پودے کی نشو نما رک جاتی ہے ۔ پھول کم لگتے ہیں اور سخت گرمیوں میں گرم لو چلنے سے پودے گرمی سے جھلس جاتے ہیں ۔ جس سے پھولوں کے معیار اور رنگت میں نمایاں کمی آجاتی ہے ۔ سرخا گلاب کی نشو نما اور بڑھوتری کیلئے 20ڈگری سینٹی گریڈ سے 28ڈگری سینٹی گریڈ تک کا درجہ حرارت ساز گار ہے ۔ 35ڈگری سینٹی گریڈ سے 40ڈگری سینٹی گریڈ تک پودے پر پھول آنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ لیکن 40ڈگری سینٹی گریڈ سے درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو پیداوار بہت کم ہو جاتی ہے اور 45 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر پودا پھول آنا بند ہوجاتے ہیں ۔ تا ہم مختلف کاشتی امور پر عمل پیرا ہو کر اور کھادوں کا متوازن استعمال کر کے غیر موزوں حالات میں سرخا گلاب سے پھول حاصل کرنا نا ممکن نہیں ۔
زمین کا انتخاب :۔
سرخا گلاب ہر قسم کی زمین پر پیداوار دینے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہے ۔ ایسی زمین جسکا کیمیائی تعامل 5۔5سے 5۔7تک ہو گلاب کی کاشت کیلئے موزوں ہے ۔ بہت زیادہ کلراٹھی ، ریتلی ، چکنی ،اور شور زدہ زمینیں گلاب کی کاشت کیلئے غیر موزوں تصور خیال کی جاتی ہیں ۔ وہ زمینیں جو نہری پانی سے سیراب ہوتی ہوں گلاب کی کاشت کیلئے اچھی ہیں ۔ گلاب کی کاشت کیلئے میرا ، ہلکی میرا ، زر خیز بھاری زمینیں جنکا آب نکاس بہتر ہو موزوں ہیں ۔
زمین کی تیاری :۔
زمین کی تیاری :۔
زمین کی تیاری سے قبل مٹی و پانی کا لازمی تجزیہ کروائیں ۔ گلاب سے اچھی پیداوار لینے کیلئے زمین کی تیاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ اگر زمین اچھی طرح نہ ہوگی تو بعد میں کاشتکار کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ کیونکہ گلاب ایک لمبے عرصہ کی فصل ہے اس لئے کاشت کیلئے خوب تیاری ہونا ضروری ہے ۔ تاکہ بعد میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ زمین کا گہرا ہل زمین کی نوعیت کے مطابق چلا کر خوب تیار اور ہموار کر لیں ۔ اس مقصد کیلئے چیز ہل ، لیزر لینڈ لیولر اور دوسرے ہل سے مدد لیں ۔ گلاب کی کاشت سے ڈیڑھ ماہ قبل چھ سے آٹھ ٹرالی گوبر کی خوب گلی سڑی کھاد ڈالیں تاکہ زمین نرم اور بھر بھری ہو جائے ۔ نرم اور بھر بھری زمین میں پانی کھاد جذ ب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے ۔ پودا کی جڑیں زیادہ گہرائی میں جاتی ہیں ۔ جڑوں کی لمبائی اور پھیلاؤ میں اضافہ ہوتا ہے ۔ جس سے پودا خاب پروان چڑھتا ہے اور مضبوط ہوتا ہے ۔
پودوں کا انتخاب :۔
مندرجہ ذیل خصوصیات کے حامل پودے با اعتماد نر سری سے خریدیں ۔ ایسے پودے خریدیں جنکا قد دو سے ڈھائی فٹ ہو کیونکہ چھوٹے پودوں میں کامیابی کا تناسب کم ہوتا ہے ۔ چھتری نما پودا جسکی 3 سے 4 متوازن شاخیں ہوں خریدیں ۔ پودے کی گاچی بڑی ہونی چاہئے ۔ پودا ہر قسم کی بیماری اور کیڑے مکوڑے کے حملہ سے پاک و محفوظ ہو ۔ پودا کا جڑوں کا نظام وسیع اور مضبوط ہو ۔
وقت کاشت :۔
گلاب لگانے کا بہترین موسم وسط اکتوبر سے وسط فروری ہے ۔ان مہینوں میں پودے گاچی کے ساتھ منتقل کیے جاتے ہیں ۔ وسط دسمبر سے جنوری تک پودے بغیر گاچی (ننگی جڑ )کے منتقل کریں کیونکہ پودے حالت خوابیدگی میں ہوتے ہیں اور منتقلی کے بعد پودوں کے مرنے کی شرح نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے ۔ پودے شام یا صبح کے وقت کھیت میں منتقل کریں ۔ پودے لگانے کا عمل ماہ مارچ میں مکمل کر لیں ۔ کیونکہ آگے موسم گرم ہونے اور درجہ حرارت زیادہ ہونے سے پودوں میں کامیابی کا تناسب کم ہوجاتا ہے ۔
داغ بیل:۔
گلاب سے بہتر پیداوار کے حصول کیلئے پودوں اور قطاروں کے مابین مناسب فاصلہ رکھنا ضروری ہے تاکہ پودے کو وافر مقدار میں روشنی اور آکسیجن مہیا ہو سکے گلاب کی کاشت پٹریوں (بیڈز )کی وٹوں پر کی جاتی ہے ۔ ریجر کی مدد سے 5۔2 چوڑی پٹڑیاں شمالاً جنوباً نکال لیں تاکہ ہوا کا گزر بہتر ہوو اور پٹڑیوں کو دونوں اطراف برابر مقدار میں روشنی حاصل ہو سکے ۔ زیادہ روشنی اور ہوا سے زائد نمی خشک ہوجاتی ہے اور پودا بیمار وں سے محفوظ رہتا ہے ۔ پودے لگانے سے پہلے کھیت کی آبپاشی کریں اور وتر آنے پر پٹریوں کی وٹ کو زمین کی سطح کھود کر پودے کی گاچی کے مطابق گڑ ھا لگائیں اور پودا منتقل کردیں ۔ اسطرح باقی کھیت پودے لگا کر مکمل کر لیں اور پودوں کے گرد مٹی کو اچھی طرح چڑھا کر پاؤں کی مدد سے دبادئیں تاکہ پودے مضبوطی سے زمین میں جم جائیں اور ہلنے سے محفوظ رہیں ۔ پودے لگانے کے بعد فوراً آبپاشی کریں اور ساتھ دیمک مار زیر فییر و نل 800ملی لیٹر فی ایکڑ فیلڈ کریں کیونکہ نئے منتقل شدہ پودوں پر دیمک کا زیادہ حملہ ہوتا ہے اور جب دیمک کے حملہ کی علامات ظاھر ہوتی ہے ۔ اُ س وقت بہت سارے پودے مر چکے ہوتے ہیں ۔ پودے سے پودے کا فاصلہ 2فٹ اور قطار سے قطار کا فاصلہ با ترتیب 4 فٹ رکھیں ۔ اسطرح ایک ایکڑ میں پودوں کی مقدار 5000ہوگی ۔ پودے منتقل کرنے کے بعد باقاعد گی سے مشاہدہ کرتے رہیں اور آبپاشی کا خاص خیال رکھیں پودوں کو حشرات الارض اور بیماریوں سے محفوظ رکھیں۔ اس طریقہ کاشت سے بہت سارے فوائد ہیں ۔
1۔ کاشتی امور (کھاد ، پانی ، گوڈی ، سپرے اور چنائی )کرنا آسان ہوتا ہے ۔
2۔ پانی اور کھاد کی بچت ہوتی ہے ۔
3۔ جڑی بوٹیوں پر کنٹرول کرنا آسان ہوتا ہے ۔
4۔ پودے کی نشونما اور بڑھوتری تیز ہوتی ہے ۔
5۔ پھولوں کی چنائی میں کوئی کاوٹ پیش نہیں آتی ہے ۔
6۔ نالی میں پودا لگانے سے گریز کریں کیونکہ نالی میں پانی کھڑا ہونے سے پودا کو بھر پور مقدار میں آکسیجن جذب کرنے میں مشکل پیش آتی ہے ۔ اور جڑوں کا پھیلاؤ کم ہوتا ہے جس سے پودا سست روی کاشکار ہوجاتا ہے ۔ علاوہ ازیں گوڈی کرنے سے پودے کی جڑیں کٹنے کا احتمال رہتا ہے ۔ اور پودا مختلف بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے ۔
آبپاشی :۔
1۔ پودے منتقل کرنے کے بعد کھیت کی فوراً آبپاشی کریں ۔
2۔ آبپاشی کا انحصار زمین کی نوعیت اور زرخیزی پر منحصر ہے ۔
3۔ عموماً موسم گرما میں آبپاشی کا وقفہ 6 سے 8 دن رکھیں ۔
4۔ موسم سرما میں کورے والی راتوں کو ہلکی آبپاشی ضرور کریں ۔
5۔ موسم سرما میں زائد آبپاشی سے اجتناب کریں کیانکہ زائد آبپاشی سے پھولوں کا رنگ گہرا سیاہی مائیل لال ہوجاتا ہے ۔
مئی ، کون اور جولائی کے گرم مہینوں میں پودوں کو گرمی کی لہر اور تمازت سے محفوظ رکھنے کیلئے وقفہ وقفہ سے پانی دیں ۔ اور زمین کا وتر خشک نہ ہونے دیں ۔ گوبر کی گلی سڑی کھاد آبپاشی کے ساتھ فلڈ کریں یہ ملچ کا کم کرے گی ۔ زمین کا وتر دیر تک بر قرار رہے گا ۔ گوبر کی تازہ کھاد استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے دیمک لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔
جڑی بوٹیوں کا تدارک :۔
گلاب کے کھیت میں جڑی بوٹیوں کا اتدارک بہت ضروری ہے کیونکہ جڑی بوٹیاں گلاب میں خوراک ، پانی ، آکسیجن ، اور جگہ کیلئے مقابلہ کرتی ہیں ۔ بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کیلئے پناہ گاہ کا کام کرتی ہیں ۔ انکی وجہ سے پودوں کو ضرورت کے مطابق غذائی عناصر میسر نہیں آتے اور پودے کمزور ہوجاتے ہیں ۔ جڑی بوٹیاں بزریعہ گوڈی اور جڑی بوٹی مار زہر سے تلف کی جاسکتی ہیں ۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ گوڈی :۔
چھوٹی عمر کے پودوں میں جڑی بوٹیوں کی تلفی بزریعہ گوڈی کریں کیونکہ گوڈی کرنے کے بہت سارے فائدے ہیں ۔ زمین کے بند مسام کھل جاتے ہیں ، زمین نرم اور بھر بھری ہوجاتی ہے ۔ پودے کی جڑوں کو آکسیجن مہیا ہوتی ہے ۔ کیڑے مکوڑوں کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ چھوٹی عمر کے پودوں میں گہری گوڈی سے اجتناب کریں کیونکہ پودوں کی جڑیں کٹ جانے سے پودے سوکھ جاتے ہیں ۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ بوٹی مار زہر :۔
گلاب کی اہم جڑی بوٹیوں میں ڈیلا ، کھبل گھاس ، سوا نکی ، لہلی ،دبھ ، مدھانہ ،اٹ سٹ ، ہزار دانی اور کنڈیاری شامل ہیں ۔ گلاب میں ہر قسمی جڑی بوٹی کے خاتمہ کیلئے پیرا کوآٹ زہر بحساب 800ملی لیٹر فی ایکڑ حفاظتی شیلڈ لگا کر پودوں کو بچا کر جڑی بوٹیوں کے اوپر سپرے تر و تر میں کریں ۔ احتیاط کریں سپرے پودوں کے اوپر نہ پڑے کیونکہ سپرے سے پودے سوکھ جاتے ہیں ۔ سپرے کرنے سے پہلے زہر کی بوتل کے لیبل پر درج ہدایت لازمی دیکھیں اور ان پر سختی سے عمل کریں ۔ گلاب میں جڑی بوٹیوں کے خاتمہ کیلئے راونڈ اپ(گلیفو سیٹ ) کا سپرے ہر گز نہ کریں کیونکہ اس سے گلاب پر بہت برے اثرات ہوتے ہیں اور پودے کی نشو نما رُک کر چُر مڑ کا شکار ہوجاتی ہے اور پودا بحال ہونے میں لمبا عرصہ لگ جاتا ہے ۔
1۔ گلاب میں نوکیلے پتے والی جڑی بوٹیوں کے خاتمہ کیلئے سیکٹر (قوزیلو فاپ)500سے 600ملی لیٹر فی ایکڑ استعمال کریں ۔ یہ زھر سوانکی اور کھبل گھاس 2ماہ کیلئے ختم کر دیتا ہے ۔ سپرے کرنے کے 12سے 15دن بعد کھیت کی آبپاشی کریں ۔
2۔ گلاب میں ڈیلا جڑی بوٹی کے خاتمہ کیلئے سن سٹار گولڈ کساب 24سے30گرام فی ایکڑ تر و تر میں سپرے کریں ۔
3۔ جڑی بوٹی مار زہروں کا سپرے کرنے سے پہلے محکمہ کے ماہرین سے مشاورت لازمی کریں تاکہ کسی قسم کے نقصان کا احتمال نہ رہے ۔
کھادوں کا استعمال :۔
گلاب سے اچھی پیداوار لینے کیلئے نامیاتی و کیمیائی کھادوں کا استعمال نا گزیر ہے ۔ گلاب کا پودا 15سے 20سال تک پھول پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اِسکے بعد پھول پیدا کرنے کی صلاحیت میں بتدریخ کمی آ جاتی ہے ۔ نامیاتی و کیمیائی کھادوں کا باھم اکٹھا استعمال کرنا زمین کی زرخیزی کو بحال رکھتا ہے اور بہترین پیداوار میں اضافہ کا ضامن بنتا ہے ۔ کھادوں کے استعمال سے پہلے کھیت کا کیمیائی تجزیہ کروانا نہایت ضروری ہے تاکہ پودے کو ضرورت کے مطابق غذائی عناصر فراہم کر کے بہتر سے بہتر پیداوار لی جاسکے۔ ہماری زمینوں میں نامیاتی مادہ کی شدید قلت ہے ۔ ہماری زمینوں میں نامیاتی مادہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ بہترین پیداوار حاصل کرنے کیلئے نامیاتی مادہ کا تناسب 3 سے 5فیصد ہونا چاہئے ۔ متوازن غذائی عناصر سے پودے کا ہر قسم کے دباؤ سے محفوظ ہو کر بھر پور پیداوار دے سکتا ہے ۔ بدقسمتی سے ہماری زمینوں میں اجزائے کبیرہ اور اجزائے صغیرہ کی شدید کمی واقع ہو شکی ہے ۔ ان اجزاء کی کمی کو دور کیے بغیر پیداوار میں اضافہ ممکن ہیں ۔
شاہد سرگانہ
بہت قیمتی آراء شامل کی ہیں آپ نے شکریہ
ReplyDeleteمحترم آپ کا بہت بہت شکریہ میں کوشش کروں گا کہ مزید معلومات آپ کو دے سکوں
Deleteاگر وقتاً فوقتاً انفارمیشن لینی ہو گلاب کے لیے تو اس کا طریقہ کار کیا ہے
ReplyDeleteمحترم پہلے تو میں معذرت چاہتا ہوں کہ میں بہت دیر بعد رپلائی کر رہا ہوں اور جلد ہی میں آپ کو انشاءاللہ ایک پلیٹ فارم دوں گا جس پہ گلاب کے متعلق اور مزید نفع آور فصلوں کے متعلق آگاہی دونگا۔
Delete